وَلَا يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ ۚ إِنَّهُمْ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا ۗ يُرِيدُ اللَّهُ أَلَّا يَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
کفر میں آگے بڑھنے والے لوگ تجھے غمناک نہ کریں یقین مانو یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ ان کے لئے آخرت کا کوئی حصہ عطا نہ کرے (١) اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔
ف 5 کافر اور منافق مختلف طریقوں سے آنحضرت ﷺ کی مخاطب کرتے رہتے جس سے طبعی طوپر آپ ﷺ رنجیدہ خاطربھی جاتے خصوصا غزوہ احد کے واقعہ کو منافقین نے بہت ہو ادی اور بعض مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف نصرت سے مایوس کردیا۔ اس پر آیات نازل ہوئیں اور آنحضرت ﷺ کو تسلی دی کہ اس قسم کی مخالفتوں سے کفار اسلام کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے بلکہ اس قسم کا رویہ اختیار کر کے خودہی حظوظ آخرت سے محرومی ہو رہے ہیں۔ (رازی، ترجمان )