سورة ق - آیت 15

أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے سے تھک گئے؟ (١) بلکہ یہ لوگ نئی پیدائش کی طرف سے شک میں ہیں (٢)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 کہ پھر دوسری بار آخرت میں پیدا نہ کرسکیں گے؟ ف 9 یعنی یہ اس چیز کے منکر نہیں ہیں کہ ان کو پہلی بار ہمیں نے پیدا کیا اور یہ کہ پہلی با رپیدا کر کے ہم تھک کر نہیں رہ گئے لیکن اس کے باوجود انہیں شک ہے کہ ہم دوبارہ بھی پیدا کرسکیں گے یا نہیں حالانکہ معمولی غور و فکر سے یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ ہمیں اگر ہمیں دشواری پیش آتی تو پہلی بار پیدا کرنے میں آتی، دوسری بار پیدا کرنے کا کام تو پہلی بار کی بہ نسبت کہیں آسان ہے۔ (سورہ روم :27)