سورة الحجرات - آیت 6

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو (١) ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو پھر اپنے لئے پریشانی اٹھاؤ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ آیت ولید بن عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی جسے آنحضرتﷺ نے قبیلہ اپنی المصلق سے زکوۃ وصول کرنے بھیجا یہ راستہ میں کسی وجہ سے ڈر گیا (غالباً اس وجہ سے کہ زمانہ جاہلیت سے بنی المطلق اور اس کے قبیلہ میں دشمنی چلی آتی تھی) اور وہیں سے مدینہ واپس ہو کر آنحضرت ﷺسے شکایت کی کہ بنی المطلق نے زکوۃ دینے سے انکار کردیا ہے بلکہ وہ مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ آنحضرت ﷺنے یہ سن کر بنی المطلق کی طرف ایک لشکر روانہ فرمایاابھی یہ لشکر راستہ میں تھا کہ ادھرسے بنی المطلق کے سردار حارث بن ضرار (ام المومنین حضرت جویریہ کے والد )اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ آتے نظر آئے۔ قریب پہنچ کر انہوں نے لشکر والوں سے دریافت کیا کہ آپ لوگ کدھر جا رہے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہاری طرف ہی جا رہے ہیں۔ انہوں نے سبب پوچھاتو لشکر والوں نے بتایا کہ آنحضرتﷺ نے ولید بن عقبہ کو تمہارے پاس بھیجا اور تم نے زکوۃ دینے سے انکار کردیا بلکہ اسے قتل کرنے پر آمادہ ہوگئے۔ وہ بولے ” مجھے اس ذات کی قسم جس نے آنحضرتﷺ کو حق دے کر مبعوث کیا ہے، ولید نہ ہمارے پاس آیا اور نہ ہم نے اس کی شکل دیکھی۔ پھر یہی بات انہوں نے آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضرہو کر کہی اور مزید کہا کہ ہم تو خود آپ کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ کی طرف سے کوئی زکوۃوصول کرنے نہیں پہنچا اور ہم ڈر گئے کہ کہیں آپ ہم سے ناراض نہ ہوگئے ہوں۔“ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (شوکانی)