سورة محمد - آیت 18

فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً ۖ فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا ۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

تو کیا یہ قیامت کا انتطار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں (١) پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا (٢)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 13 یعنی کونسی نصیحت اور کونسی وعید ہے جو انہیں نہیں سنائی گی لیکن اتنے بدبخت ہیں کہ جب تک قیامت کو اپنی آنکھ سے نہ دیکھ لیں ایمان لانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اس لئے گویا اسی کا انتظار کر رہے ہیں لیکن قیامت کے آنے میں بھی کونسی کسر رہ گئی ہے۔ اس کی نشانیاں تو آ ہی چکی ہیں پھر اس کے بعد اس کی آمد میں کونسا شبہ رہ گیا۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں :” بڑی نشانی قیامت کی ہماری نبی ﷺ کا پیدا ہونا ہے۔ سب نبی خاتم النبیین کی راہ دیکھتے تھے۔ جب وہ آچکے تو اب قیامت ہی باقی ہے۔ حضرت سہل بن سعد(رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ آنحضرتﷺ نے انگشت شہادت اور بیج کی انگلی کی طرف اشارہ کر کے فرمایا :( بُعِثْتُ أَنَا وَ ‌السَّاعَةُكَهَاتَيْنِ) مجھے قیامت کے ساتھ یوں بھیجا گیا ہے جیسے یہ دو انگلیاں باہم ملی ہوئی ہیں یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ (ابن کثیر بحوالہ صحیح بخاری) ف 1 یعنی اس وقت کا سمجھنا اور ماننا بیکار ہوگا کیونکہ اس سے نجات نہیں ہو سکتی۔