إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں اللہ تعالیٰ یقیناً ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور جو لوگ کافر ہوئے وہ (دنیا ہی کا) فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں (١) ان کا اصل ٹھکانا جہنم ہے۔
ف 1 یعنی جس طرح جانوروں کو کھانے پینے کے سوا کسی چیز کی فکر نہیں ہوتی ان کافروں کو بھی اس کے سوا کوئی فکر نہیں سر سے پائوں تک دنیا میں غرق ہیں اور کبھی یہ نہیں سوچتے کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا۔ یوں بھی بسیار خوری کفار کی عادات میں سے ہے۔ حدیث میں ہے کہ ” مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں۔‘ ‘(ابن کثیر)