سورة الأحقاف - آیت 29

وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا ۖ فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَىٰ قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور یاد کرو! جبکہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں، پس جب (نبی کے) پاس پہنچ گئے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے خاموش ہوجاؤ (١) پھر جب پڑھ کر ختم ہوگیا (٢) تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 یعنی جہاں قرآن پڑھا جا رہا تھا۔ یہ بطن نخلہ کا واقعہ ہے۔ جب آنحضرت اپنے چند صحابہ کے ساتھ بغرض تبلیغ تشریف لے گئے۔ راستہ میں نخلہ کے مقام پر رات بسر کی اور صبح کی نماز میں قرآن پڑھ رہے تھے کہ جن نصیبن سے آٹھ افراد پر مشتمل ایک وفد وہاں پہنچا۔ ف 6 اس سے معلمو ہوتا ہے کہ وہ جن آنحضرت پر ایمان لے آئے تھے۔ بعد کی آیات بھی اس پر دلیل ہیں۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جن متعدد مرتبہ آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں اور ایک یا دو مرتبہ آپ ان کو تعلیم دینے کے لئے باہر بھی تشریف لے گئے۔ (قرطبی ابن کثیر)