سورة آل عمران - آیت 152

وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللَّهُ وَعْدَهُ إِذْ تَحُسُّونَهُم بِإِذْنِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَعَصَيْتُم مِّن بَعْدِ مَا أَرَاكُم مَّا تُحِبُّونَ ۚ مِنكُم مَّن يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنكُم مَّن يُرِيدُ الْآخِرَةَ ۚ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ ۖ وَلَقَدْ عَفَا عَنكُمْ ۗ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جبکہ تم اس کے حکم سے انہیں کاٹ رہے تھے (١) یہاں تک کہ جب تم نے پست ہمتی اختیار کی اور کام میں جھگڑنے لگے اور نافرمانی کی (٢) اس کے بعد کہ اس نے تمہاری چاہت کی چیز تمہیں دکھا دی (٣) تم میں سے بعض دنیا چاہتے تھے (٤) اور بعض کا ارادہ آخرت کا تھا (٥) تو پھر اس نے تمہیں ان سے پھیر دیا تاکہ تم کو آزمائے (٦) اور یقیناً اس نے تمہاری لغزش سے درگزر فرما دیا اور ایمان والوں پر اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے (٧)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 جنگ احد میں ج پہلے پہل اللہ تعالیٰ کی مدد مسلما نوں کے شامل حال رہی اور وہ مشرکین کے سر قلم کرتے رہے حتی کہ جب فتح کے آثار نظر آنے لگے اور مشرکین نے بھاگنا شروع کیا تو پچاس سوار جن کو آنحضرت ﷺ نے عبدا للہ بن جبیر (رض) کی سرکردی میں متعین کیا تھا کہ ادھر سے مشرک حملہ آور نہ ہوں انہوں نے مال غنیمت دیکھ کر با ہم جھگڑا شروع کردیا اور ان میں سے اکثر آنحضرت کے حکم کی نافرمانی کر کے اپنی جگہ چھوڑ کر مال غمیت کی طرف دوڑ پڑے۔ اس سبب سے مشرکین کو عقب سے حملہ آور ہونے کا موقع مل گیا اور مسلما نوں کو بہت بڑا نقصان اٹھا نا پڑا اس آیت میں اسی واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔ ّابن کثیر۔ کبیر) جنگ کے بعد جب آنحضرتﷺ مدینہ آئے تو بعض لو کہ نے لگے کہ یہ مصیبت ہم پر کیسے آگئی حالا نکہ اللہ تعالیٰ نے نصرت کا وعدہ فرمایا تھا اس پر یہ آیت نازل ہوئی (قرطبی) ف 2 یعنی غلبہ کے بعد ان کے مقابلہ میں تمہیں پسپائی دلائی تاکہ تمہا ری آزمائش ہو کہ کون سچا مسلمان ہے اور کون کمزر ایمان اور جھوٹا،(قرطبی) ف 3 یعنی گو تم آنحضرتﷺ کی نافرمانی اور جنگ سے فرار کی راہ اختیار کر کے نہا یت جرم کا ارتکاب کیا تھا جس کی تمہیں سخت سزادی جاسکتی تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہارا سارا قصور معاف فرمادیا۔