وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
جنہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ شفاعت کرنے کا اختیار نہیں رکھتے (١) ہاں (مستحق شفاعت وہ ہیں) جو حق بات کا اقرار کریں اور انہیں علم بھی ہو (٢)۔
ف 3 جیسے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام)، حضرت عزیز ( علیہ السلام) اور فرشتے۔ وہ چونکہ حق توحید کا یقین رکھ کر اس کی گواہی دیتے تھے اور انہوں نے کبھی لوگوں کو اپنی عبادت کا حکم نہیں دیا، اس لئے وہ اللہ تعالیٰ کے اذن سے سفارش کرسکیں گے۔ رہے بت اور دوسرے جھوٹے دیوتا جن کی مشرکین پوجا کرتے ہیں تو وہ اپنے آپ کو نہ بچا سکیں گے بلکہ دوزخ کا ایندھن بنیں گے۔ کسی کی سفارش کیا کریں گے ؟ دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ کافر خدا کے سوا جن کو پکارتے ہیں ان میں سے جن کو سفارش کرنے کا حق حاصل ہوگا وہ انہی کی سفارش کریں گے جنہوں نے دنیا میں صدق دل سے توحید کی گواہی دی اگرچہ عمل میں کوتاہی ہوگئی۔ بہر حال مشرکین کی کوئی سفارش نہ کرے گا اور نہ کرسکے گا۔