سورة الزخرف - آیت 40

أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ أَوْ تَهْدِي الْعُمْيَ وَمَن كَانَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا پس تو بہرے کو سنا سکتا ہے یا اندھے کو راہ دکھا سکتا ہے اور اسے جو کھلی گمراہی میں ہو (١)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 اس سے مقصود نبی ﷺ کو تسلی دینا ہے کہ ان کافروں کے ایمان نہ لانے پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غمزدہ نہ ہوں کیونکہ ایسے لوگوں کو راہ راست پر لے آنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بس میں نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان تک اللہ کا پیغام پہنچاتے رہیں اور ہدایت کا معاملہ خود اللہ پر چھوڑدیں۔ (ابن کثیر)