سورة الزخرف - آیت 28
وَجَعَلَهَا كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اولاد میں بھی باقی رہنے والی بات (١) قائم کرے گا تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں (١)۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 3 یا ’’رجوع کریں ‘‘یعنی ان میں سے اگر کچھ لوگ گمراہ ہو کر شرک کرنے لگیں تو توحید پرستوں کی دعوت پر اللہ کی طرف پلٹ آئیں۔ اس میں مکہ والوں کو تنبیہ ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت قبول کرلو اور یہ کہ اگر تقلید کرنی ہے تو اپنے دادا ابراہیم ( علیہ السلام) کی تقلید کیوں نہیں کرتے جنہوں نے اپنےآبائ دین سے برأت کا اظہار کر کے خالص توحید کی طرف رجوع کیا اور ان کی اولاد میں بھی توحید کی طرف دعوت دینے والے پیدا ہوتے رہے ہیں۔