اسْتَجِيبُوا لِرَبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۚ مَا لَكُم مِّن مَّلْجَإٍ يَوْمَئِذٍ وَمَا لَكُم مِّن نَّكِيرٍ
اپنے رب کا حکم مان لو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وہ دن آجائے جس کا ہٹ جانا ناممکن ہے (١)، تمہیں اس روز نہ تو کوئی پناہ کی جگہ ملے گی نہ چھپ کر انجان بن جانے کی (٢)۔
۔ ف 5 یعنی جسے نہ اللہ تعالیٰ خود ٹالے گا اور نہ کسی دوسرے میں طاقت ہے کہ اسے ٹالنے پر مجبور کرسکے۔ ف 6” بلکہ تمہیں چار و ناچاران کا اقرار کرنا پڑے گا، کیونکہ تمہارے ہاتھ پائوں تک تمہارے خلاف گواہ بن کر کھڑے ہوجائیں گے “۔ یہ مطلب اس صورت میں ہے جب ”نَكِيرٍ “ کے معنی ” انکار“ کئے جائیں اور اگر اس کے معنی ” منکر“ ( بدلنے والا) کئے جائیں تو مطلب یہ ہوگا کہ نہ کوئی تمہارے حال کو بدلنے والا ہوگا “۔ حافظ ابن کثیر (رح) اس کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ ” تمہارے لئے بھیس بدل کر بچ نکلنے کا کوئی بھی موقع نہ ہوگا۔