سورة الشورى - آیت 30

وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے، اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 یعنی تمہارے اپنے برے اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ف 7 یہ اس کی رحیمی اور کریمی ہے۔ اگر وہ ہر قصور پر گرفت کرتا تو زمین پر کوئی جاندار باقی نہ رہتا۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : یہ خطاب عاقل بالغ لوگوں کو ہے گنار گاہ ہوں یا نیک، مگر بنی ( اس میں) نہیں داخل اور لڑکے ان کے واسطے اور کچھ ہوگا اور سختی دنیا کی بھی آگئی اور قبر کی اور آخرت کی “۔ بھی ( موضح) حضرت ابو موسیٰ ( علیہ السلام) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ” بندے کو کوئی چھوٹی یا بڑی مصیبت نہیں پہنچتی مگر وہ اس کے گناہ کی بدولت ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے جو درگزر فرماتا ہے وہ اس سے زیادہ ہوتا ہے“۔ اور پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ (شوکانی بحوالہ ترمذی)