يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ ۗ أَلَا إِنَّ الَّذِينَ يُمَارُونَ فِي السَّاعَةِ لَفِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ
اس کی جلدی انہیں پڑی ہے جو اسے نہیں مانتے (١) اور جو اس پر یقین رکھتے ہیں وہ تو اس سے ڈر رہے ہیں انہیں اس کے حق ہونے کا پورا علم ہے یاد رکھو جو لوگ قیامت کے معاملہ میں لڑ جھگڑ رہے ہیں وہ دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں (٢)
ف 10 اس لئے کہ وہ اس کے آنے کو محال سمجھتے ہیں اور بطور استہزاء کہتے ہیں کہ اگر وہ واقعی آنے والی ہے تو جلد کیوں نہیں آجاتی۔ روایات میں ہے کہ ایک مجلس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیامت کا ذکر فرمایا، کچھ مشرکین بھی وہاں موجود تھے۔ وہ ازراہ تکذیب کہنے لگے ’ ’ قیامت کب آئیگی“؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں ( شوکانی) ف 11 اس لئے کہ انہیں اس میں محاسبہ کا ڈر ہے۔ ف 12 وہ چونکہ ایمان لانے اور نیک اعمال اختیار کرنے کو بیکار سمجھتے ہیں۔ اس لئے نڈر ہو کر گناہ کرتے ہیں اور جس ٹیڑھی راہ پر چاہتے ہیں اندھا دھند چلتے رہتے ہیں۔