سورة الشورى - آیت 14

وَمَا تَفَرَّقُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى لَّقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ أُورِثُوا الْكِتَابَ مِن بَعْدِهِمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان لوگوں نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد ہی اختلاف کیا اور وہ بھی باہمی ضد بحث سے اور اگر آپ کے رب کی بات ایک وقت تک کے لئے پہلے ہی سے قرار پا گئی ہوئی ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ ہوچکا ہوتا (١) اور جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب دی گئی وہ بھی اس کی طرف سے الجھن والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 15 یعنی یہ فرقہ بندی انہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے علم یعنی واضح ہدایت آجانے کے بعد کی یا اس کا علم ہوجانے کے باوجود کہ فرقہ بندی گمراہی ہے انہوں نے دین میں تفرقہ پیدا کیا۔ ( فتح) ف 1 یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ کے یہود و نصاریٰ۔ ف 2 اور اسی لئے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان نہیں لا رہے۔