وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ رَحْمَةً مِّنَّا مِن بَعْدِ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ هَٰذَا لِي وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّجِعْتُ إِلَىٰ رَبِّي إِنَّ لِي عِندَهُ لَلْحُسْنَىٰ ۚ فَلَنُنَبِّئَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِمَا عَمِلُوا وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ
اور جو مصیبت اسے پہنچ چکی ہے اس کے بعد اگر ہم اسے کسی رحمت کا مزہ چکھائیں تو وہ کہہ اٹھتا ہے کہ اس کا تو میں حقدار (١) ہی تھا میں تو خیال نہیں کرسکتا کہ قیامت قائم ہوگی اور اگر میں اپنے رب کے پاس واپس گیا تو بھی یقیناً میرے لئے اس کے پاس بھی بہتری (٢) ہے، یقیناً ہم ان کفار کو ان کے اعمال سے خبردار کریں گے اور انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
ف 8 یعنی اپنے آپ کو اس کا مستحق گردانتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کی بجائے اسے اپنی محنت اور ذہانت کا نتیجہ قرار دیتا ہے۔ ف 9 یعنی میں اس کی نظر میں پسندیدہ ہوں تبھی تو اس نے مجھے خوشحالی دی ہے۔ اب یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اگر بالفرض آخرت بھی آئے تو وہ مجھے اپنی گونا گوں نعمتوں سے ہمکنارنہ کرے۔ دنیا پر آخرت کو قیامت کرنا یہ غلط بنیاد پر غلط عقیدہ ہے جس کی متعدد آیات میں قرآن نے تردید کی ہے۔