إِنَّ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي آيَاتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَا ۗ أَفَمَن يُلْقَىٰ فِي النَّارِ خَيْرٌ أَم مَّن يَأْتِي آمِنًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ۖ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
بیشک جو لوگ ہماری آیتوں میں کج روی کرتے ہیں (١) وہ (کچھ) ہم سے مخفی نہیں (٢) (بتلاؤ تو) جو آگ میں ڈالا جائے وہ اچھا ہے یا وہ جو امن و امان کے ساتھ قیامت کے دن آئے؟ (٢) تم جو چاہو کرتے چلے جاؤ (٣) وہ تمہارا سب کیا کرایا دیکھ رہا ہے۔ (٤)
ف ١٠ لفظی ترجمہ یہ ہے ” جو لوگ ہماری آیات میں الحاد کرتے ہیں۔ الحاد کے معنی ہیں حق سے پھر کر ٹیڑھی راہ اختیار کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی آیات میں الحادیہ ہے کہ ان کا سیدھا سادا اور واضح مطلب لینے کی بجائے غیر متعلق بحثیں کرے اور انہیں غلط مطلب پہنانے کی کوشش کرے۔ جو لوگ مسلمان ہو کر باطل نظریات انظار حدیث، اشراکیت، سرمایہ داری، بدعات وغیرہ کے حامی بن جاتے ہیں وہ یہی طرز اختیار کرتے ہیں، خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ف ١١ اس میں سخت سرزنش ہے کہ یہ لوگ ہماری گرفت سے بچ کر کہیں نہیں جاسکتے۔