وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں (١) تم سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو (٢) بلکہ سجدہ اس اللہ کے لئے کرو جس نے سب کو پیدا کیا ہے (٣) اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو۔
ف ٥ یعنی یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کی بے شمار نشانیوں میں سے چند نشانیاں ہیں جنکی پیدائش اور نظام پر اگر تم غور کرو تو تمہیں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور عظمت کے دلائل مل سکتے ہیں۔ اس آیت سے مقصود ان مشرکین کا رد ہے جو ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ کا مظہر سمجھتے ہوئے ان کی پرستش کرتے تھے جیسے صابی اور پارسی حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ” سورج، چاند اور ہوائوں میں سے کسی کو گالی نہ دو، اس لئے کہ ہوائیں وہ چیز ہیں جو بعض کے لئے رحمت اور بعض کے لئے عذاب بنا کر بھیج جاتی ہیں۔ ( ابن کثیر) ف ٦ یعنی اگر خدا کی عبادت کرنا چاہتے ہو تو براہ راست اسی کو سجدہ کرو جو ان سب کا خالق ہے۔ معلوم ہوا کہ مخلوق کو سجدہ کرنا حرام ہے اور جو لوگ اولیاء کی قبروں اور تعزیہ وغیرہ کو سجدہ کرتے ہیں سو یہ غلط ہے۔ (امام الہند)