فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا ۖ سُنَّتَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ فِي عِبَادِهِ ۖ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكَافِرُونَ
لیکن ہمارے عذاب کو دیکھ لینے کے بعد ان کے ایمان نے انہیں نفع نہ دیا۔ اللہ نے اپنا معمول یہی مقرر کر رکھا ہے جو اس کے بندوں میں برابر چلا آرہا ہے (١) اور اس جگہ کافر خراب و خستہ ہوئے۔ (٢)
ف 6 کیونکہ ایمان وہی معتبر ہے جو پوشیدہ حقائق کو آنکھوں دیکھے بغیر ہو۔ عذاب اترنا دیکھ کر تو ہر شخص ایمان لے آتا ہے۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (إنّ اللهَ تعالى يقبلُ توبةَ العبد ما لم يُغَرْ غِرْ) اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک جان کنی کی کیفیت شروع نہ ہو۔ ( ترمذی) ف 7 زجاج کہتے ہیں کہ کافر ہر وقت خسارہ ( تباہی) میں ہے لیکن وہ اپنے خسارہ کو آنکھوں سے اس وقت دیکھتا ہے جب اس پر عذاب نازل ہوتا ہے۔ ( شوکانی)