وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ
اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کے گروہ کے گروہ جنت کی طرف روانہ کئے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آجائیں گے اور دروازے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم خوش حال رہو تم اس میں ہمیشہ کیلیے چلے جاؤ۔ (١)
ف ١ جیسے کسی معظم و مکرم مہمان کے انتظار میں پہلے سے درازے کھلے رکھے جاتے ہیں اسی کو دوسری آیت میں بصراحت فرمایا ( جنات عدن مفتحۃ لھم الابواب) ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہونگے (ص ١، ٥) جنت کے آٹھ دروازے ہیں جیسا کہ بعض صحیح احادیث میں نبیﷺ کا ارشاد ہے۔ صحیحین میں حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :” جنت کے آٹھ دروازے ہیں، ان میں سے ایک دروارے کا نام ” ریان“ ہے اس میں سے صرف روزہ دار داخل ہوں گے۔ (شوکانی)۔ ف ٢ یعنی تم ہر مصیبت اور ہر آفت سے سلامتی میں ہو۔ ف ٣ جو دنیا میں کفر، شرک اور گناہوں سے آلودہ نہ ہوئے۔