وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ
اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ نے۔ آپ ان سے کہئے کہ اچھا یہ تو بتاؤ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ تعالیٰ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کیا یہ اس کے نقصان کو ہٹا سکتے ہیں؟ یا اللہ تعالیٰ مجھ پر مہربانی کا ارادہ کرے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ آپ کہہ دیں کہ اللہ مجھے کافی ہے (١) توکل کرنے والے اسی پر توکل کرتے ہیں (٢)۔
ف ١٢ مقاتل کہتے ہیں کہ یہ جملہ یعنی ” حسبی اللہ“ اس وقت نازل ہوا جب نبی ﷺ نے کفارمکہ سے مذکورہ دونوں سوال کئے اور وہ جواب میں خاموش رہے۔ ( شوکانی) ف ١٣ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص یہ چاہے کہ سب لوگوں سے زیادہ طاقتور ہوجائے اسے چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ کرے اور جو شخص یہ چاہے کہ سب لوگوں سے زیادہ غنی ہوجائے اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم پر زیادہ تکیہ کرلے اس مال و دولت جو اس کے پاس موجود ہے اور جو شخص یہ چاہے کہ وہ سب لوگوں سے زیادہ عزت والا ہو، اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار نہ کرے۔ (ابن کثیر)۔