قُلْ يَا عِبَادِ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا رَبَّكُمْ ۚ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ ۗ وَأَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ ۗ إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ
کہہ دو کہ اے میرے ایمان والے بندو! اپنے رب سے ڈرتے رہو (١) جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیک بدلہ ہے (٢) اور اللہ تعالیٰ کی زمین بہت کشادہ ہے صبر کرنے والے ہی کو ان کا پورا پورا بیشمار اجر دیا جاتا ہے۔
ف ٦ یعنی صرف زبان سے توحید کا اقرار کانی نہیں ہے بلکہ تقویٰ کی راہ اختیار کرو۔ یعنی اس کے اوامرکو بجا لائو اور اس کے نواہی سے باز ہو۔ ف ٧ یہ ہجرت کی طرف اشارہ ہے یعنی اگر کسی جگہ رہتے ہوئے آزادی سے اللہ تعالیٰ کی عبادت نہ کی جاسکتی ہو تو انہیں چاہیے کہ کسی دوسری جگہ چلے جائیں جہاں ان کے لئے یہ دشواریاں نہ ہوں۔ ف ٨ یعنی خدا پرستی اور نیکی کی راہ میں جو بھی مصیبتیں اور تکلیفیں پیش آتی ہیں انہیں ہمت و جوانمردی سے برداشت کرتے ہیں مگر راہ حق سے نہیں ہٹتے۔