سورة ص - آیت 41

وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہمارے بندے ایوب (علیہ السلام) کا (بھی) ذکر کر، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٧ قرآن نے عموماً ایسے۔ امور کی نسبت شیطان کی طرف کی ہے جن میں شر یا ایذا کا کوئی پہلو پایا جاتا ہو۔ کیونکہ کسی نہ کسی قریب یا بعید وجہ میں ایسے امور کا تعلق شیطان ہی سے ہوتا ہے۔ اس معنی میں حضرت ایوب ( علیہ السلام) نے اپنی جسمانی بیماری یا مالی تکلیف کی نسبت شیطان کی طرف کردی ہے ورنہ انبیاء ( علیہ السلام) کے جسم و قلب پر شیطان کو تسلط نہیں ہو سکتا۔ جیسا کہ اس مقام پر تفسیروں میں اسرائیلی قصہ درج کیا گیا اور دعا ظ مبالغہ آمیزی کے ساتھ عوام کی دلچسپی کے لئے داستان گوئی کرتے رہتے ہیں۔ ( ابن حزم)