سورة ص - آیت 33
رُدُّوهَا عَلَيَّ ۖ فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوقِ وَالْأَعْنَاقِ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
ان (گھوڑوں) کو دوبارہ میرے سامنے لاؤ! پھر تو پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا (١)
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ٢ لفظی ترجمہ یہ ہے کہ ” وہ ان کی ٹانگوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرے لگا“۔ اس کا اکثر مفسرین (رح) نے وہی مطلب بیان کیا ہے جو متن میں درج ہے۔ دوسرے مفسرین نے اس کا یہ مطلبی بیان کیا ہے کہ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) گھوڑوں کی ٹانگوں اور گردنوں سے غبار جھاڑنے لگے۔ ابن جریر (رح) نے اسی کو اختیار کیا ہے مگر حافظ ابن کثیر (رح) لکھتے ہیں کہ پہلا مطلب زیادہ صحیح ہے اور اسی پر ” فسخرنا لہ الریح۔۔۔“ کا صلہ مل رہا ہے ( ابن کثیر) شاہ صاحب (رح) بھی لکھتے ہیں۔ پھر غصے ہوئے، ان گھوڑوں کو منگا کر کاٹ ڈالا یہ اللہ کی محبت کا جوش تھا ان کی تعریف فرمائی۔ ( موضح)۔