سورة الصافات - آیت 140

إِذْ أَبَقَ إِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

جب بھاگ کر پہنچے بھری کشتی پر۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 یہاں بھاگنے کے لئے لفظ ” أَبَقَ “ استعمال ہوا ہے جو دراصل غلام کے اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جانے کیلئے بولا جاتا ہے۔ حضرت یونس ( علیہ السلام) چونکہ اپنے آقا ’’اللہ تعالیٰ‘‘ کے حکم کا انتظار کئے بغیر اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے اس لئے ان کے چلے جانے كے لیے ” أَبَقَ “ کا لفظ استعمال کیا گیا۔ حضرت یونس ( علیہ السلام) اپنی قوم کو کب اور کیوں چھوڑ کر چلے گئے تھے اس کے لئے دیکھئے سورۃ یونس آیت 98، سورۃ انبیاء آیت 87 ( قرطبی) بھری ہوئی کشتی سے مراد سامان اور مسافروں سے بھری ہوئی ہے۔