فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاهِيمَ ۖ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ۗ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ
جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے اس میں جو آجائے امن والا ہوجاتا ہے (١) اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس طرف کی راہ پا سکتے ہوں اس گھر کا حج فرض کردیا ہے (٢) اور جو کوئی کفر کرے تو اللہ تعالیٰ (اس سےبلکہ) تمام دنیا سے بے پرواہ ہے (٣)۔
ف 5 یعنی ہر عاقل وبالغ مسلمان پر جو کعبہ تک پهنچنے کی استطاعت رکھتا ہے عمر بھر میں ایک حج فرض ہے اس پر امت کا اجماع ہے حدیث میں’’ استطاعةکی تفسیر زاد راہ اور سواری سے کی گئی ہے (ترمذی) اور استطاعت کے مفہوم میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ راستہ پر امن ہو اور کسی قسم کے جان ومال کے تلف ہونے کا اندیشہ نہ ہو عورت کے لیے کسی محرم کا ساتھ ہونا بھی ضروری ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 6 یعنی جس نے استطاعت کے باوجود انکار کیا۔ حدیث میں ہے جو شخص بلا کسی عذر کے حج کیے بغیر مر جائے(فَلَا عَلَيْهِ أَنْ يَمُوتَ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا)۔ (ابن کثیر )