سورة يس - آیت 68
وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور جسے ہم بوڑھا کرتے ہیں اسے پیدائشی حالت کی طرف پھر الٹ دیتے ہیں (١) کیا پھر بھی وہ نہیں سمجھتے (٢)
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ٤ یعنی اعضا اور دماغ میں ضعف کی وجہ سے پھر سے بچنے کی حالت پلٹ آتی ہے۔ ( ابن کثیر) ف ٥ زندگی کے ان انقلابات کو دیکھ کر ہر شخص بآسانی سمجھ سکتا ہے کہ دنیا کی یہ زندگی پائیدار اور دائمی نہیں ہو سکتی بلکہ اس کا ختم ہونا اور اس کے بعد دوسری زندگی کا آنا نا گزیر ہے جو دائمی اور لا فانی ہوگی۔ ( ابن کثیر) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” یعنی جیسا لڑکا سست تھا بوڑھا بھی ویسا ہی ہوا، یہ بھی نشان ہے پھر پیدا ہونے کا) ( موضح)