قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا
آپ کہیئے! کہ تم اپنے قرار داد شریکوں کا حال تو بتاؤ جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ یعنی مجھے یہ بتلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سا (جز) بنایا ہے یا ان کا آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی دلیل پر قائم ہوں (١) بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعدہ کرتے آتے ہیں (٢)۔
ف ١ جس کی بناء پر تم یہ سمجھو کہ یہ خدا کی خدائی میں شریک قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ ف ٢ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مشرکوں پر حجت قائم کی ہے کہ ان معبودوں کو نہ تو آسمان و زمین کو پیدا کرنے میں کچھ دخل ہے اور نہ کسی سماوی کتاب ہی میں ان کے شریک ہونے کی کوئی دلیل موجود ہے تو پھر تم اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کیوں کرتے ہو؟ دراصل یہ اپنے پیشوائوں کے اس قول پر فریفتہ ہوگئے ہیں کہ جن کی ہم عبادت کرتے ہیں وہ اللہ سے ہماری کرینگے ( یا پیر، فقیر، عوام سے جو یہ کہتے ہیں کہ فلاں فلاں کا دامن تھام لو دنیا میں بھی سکھی رہو گے اور آخرت میں بھی وہ تمہیں خدا کے عذاب سے بچا لیں گے) سو یہ جھوٹ اور فریب ہے۔ ( سلفیہ باضافہ)