إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ
اگر تم انہیں پکارو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں (١) اور اگر (با لفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے (٢) بلکہ قیامت کے دن تمہارے شریک اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا (٣)۔
ف 5 کیونکہ وہ تمہیں کسی قسم کا نفع یا نقصان پہنچانے سے قطعی عاجز ہیں۔ ف 6 یا ’ ’ تمہارے شرک سے انکار کریں گے “۔ یعنی یہ کہیں گے کہ ہم نے کبھی تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ ہم تمہارے معبود ہیں اس لئے ہماری بندگی کیا کرو ہم سے دعائیں مانگا کرو اور حاجتیں طلب کیا کرو، مطلب یہ ہے کہ تمہارے یہ معبود نہ تو دنیا میں کچھ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ آخرت میں، بلکہ قیامت کے دن یہ تمہارے خلاف شہادت دیں گے۔ (کبیر)۔ ف 1 یعنی جب اللہ تعالیٰ جو ہر چیز کی خبر رکھتا ہے، خود یہ بتارہا ہے کہ لکڑی اور پتھر کے مجسمے قیامت کے دن گویا ہونگے اور اپنی عبادت کرنے والوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے تو معلوم ہوا کہ اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اس کے سوا کسی کی بندگی جائز نہیں ہے اور یہ بت اور دیوتا سب باطل ہیں۔ (کبیر وغیرہ)