الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو (ابتداء) آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا (١) اور دو دو تین تین چار چار پروں والے فرشتوں کو اپنا پیغمبر (قاصد) بنانے والا ہے (٢) مخلوق میں جو چاہے زیادتی کرتا ہے (٣) اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے۔
ف 6 یعنی انہیں پیدا کیا حالانکہ اس سے پہلے ان کا سرے سے کوئی وجود نہ تھا۔ ف 7 جیسا کہ حدیث میں ہے کہ شب معراج میں نبیﷺ نے حضرت جبریل ( علیہ السلام) کو دیکھا کہ ان کے چھ سو بازو تھے۔ ( ابن کثیر)۔ İيَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُĬ کو عام بھی رکھا جا سکتا ہے یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے اضافہ کرسکتا ہے۔ ( شوکانی) معلوم ہوا کہ فرشتے جسم اور پر ( بازو) رکھتے ہیں اس پر ایمان لانا واجب ہے۔ باقی کیفیت ان کی اللہ کو معلوم ہے تاویلات فاسدہ کرنا گمراہی ہے۔ ( وجیز وغیرہ)