وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرًى ۚ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور جب ان کے سامنے ہماری صاف صاف آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ایسا شخص ہے (١) جو تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے روک دینا چاہتا ہے (اس کے سوا کوئی بات نہیں)، اور کہتے ہیں یہ تو گھڑا ہوا جھوٹ ہے (٢) اور حق ان کے پاس آچکا ہے پھر بھی کافر یہی کہتے رہے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے (٣)۔
ف1 یعنی کبھی تو قرآن کے متعلق کہتے کہ یہ جھوٹ ہے جو خدا سے غلط طور پر منسوب کردیا گیا اور کبھی اسے جادو بتاتے یا هَذَاکا اشارہ توحید کی طرف ہو یعنی یہ کہ توحید کا دعویٰ محض جھوٹ ہے اور یہ قرآن جادو ہے۔ امام رازی (رح) لکھتے ہیں کہ توحید سے انکار تو صرف مشرکین ہی کرتے تھے لیکن قرآن اور معجزات سے انکار مشرکین اور اہل کتاب دونوں کرتے تھے اس لئے ” كَفَرُوا “ کا لفظ دونوں کو شامل ہے۔ ( کبیر)