سورة سبأ - آیت 24

قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَىٰ هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پوچھئے کہ تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے؟ (خود) جواب دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ۔ (سنو) ہم یا تم۔ یا تو یقیناً ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں ہیں؟ (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٤ ہر عقلمند آدمی سمجھ سکتا ہے کہ ہدایت پر وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ کو زمین و آسمان کا خالق ماننے کے بعد اس کی عبادت بھی کرتا ہے۔ اور وہ شخص یقیناکھلی گمراہی میں ہوگا جو اللہ تعالیٰ کو زمین و آسمان کا خالق تو مانتا ہے مگر عبادت دوسروں کی کرتا ہے۔ اسی چیز کو آیت میں صراحتاً کہنے کی بجائے کنایۃً بیان کیا گیا ہے کیونکہ یہ انداز کلام مخاطب کو زیادہ اپیل کرنیوالا ہے۔ ( کبیر) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” اس میں ان کا جواب ہے جو اس زمانے میں بعض لوگ کہتے ہیں دونوں فرقے ہمیشہ سے چلے آئے ہیں کیا ضرورہے جھگڑنا ( موضح)