سورة سبأ - آیت 19

فَقَالُوا رَبَّنَا بَاعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا وَظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

لیکن انہوں نے پھر کہا اے ہمارے پروردگار! ہمارے سفر دور دراز کر دے (١) چونکہ خود انہوں نے اپنے ہاتھوں اپنا برا کیا اس لئے ہم نے انھیں (گذشتہ) افسانوں کی صورت میں کردیا (٢) اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے اڑا دیئے (٣) بلاشبہ ہر ایک صبر شکر کرنے والے کے لئے اس (ماجرے) میں بہت سی عبرتیں ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٦ یعنی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی نا شکری کر کے گویا زبان حال سے یہ کہنے لگے ( کذافی الفتح) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : ” آرام میں مستی آئی لگے تکلیف مانگنے کہ جیسے اور ملکوں کی خبر سنتے ہیں سفروں میں پانی نہیں ملتا آبادی نہیں ملتی ویسا ہم کو بھی ہو۔ ( کذا فی ابن الکثیر) ف ٧ یعنی انہیں مختلف علاقوں میں اس طرح بکھیر دیا کہ ان کی پراگندگی ضرب المثل بن گئی۔ آج بھی اگر اہل عرب کسی قبیلے کی پراگندگی کا ذکر کرتے ہیں تو کہتے ہیں ” تفرقو ایدی سبا“ وہ اس طرح بکھر گئے جیسے سبا کا قبیلہ“۔ ( شوکانی) ف ٨ کہ جب ایک آباد و شاداب بستی خدا کی نافرمانی پر اتر آتی ہے تو اسے کیونکر تباہ و برباد کردیا جاتا ہے۔