يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ ۚ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا
لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو۔
ف 2 مفسرین کہتے ہیں کہ یہ سوال کرنیوالے وہی منافق اور جھوٹی خبریں پھیلانے والے اور پیغمبر کو ایذا دینے والے لوگ تھے جب ان کو عذاب کی دھمکی دی گئی تو وہ بطور استہزاء اور تکذیب کے سوال کرنے لگے۔ ( قرطبی، شوکانی) ف 3 یعنی اگر قیامت کا علم اللہ تعالیٰ نے مجھ سے مخفی رکھا ہے تو اس سے میری صداقت پر کچھ اثر نہیں پڑتا اور نہ نبی ہونے کی یہ شرط ہی ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے تعلیم کے بغیر غیب دان بھی ہو۔ ف 4 اس میں ان کے لیے وعید ہے کہ قیامت یقینا آئے گی اور اس کا وقت کچھ دور نہیں ہے۔ ایک مرتبہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگشت شہادت اور درمیانی انگلی اٹھا کر فرمایا :( بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ) کہ میری بعثت اور قیامت ان دو انگلیوں کے مثل ہے (قرطبی)