مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
(لوگو) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں (١) لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں (٢) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو (خوب) جانتا ہے ـ
ف ١ یعنی جس شخص زید (رض) بن حارثہ کی مطلقہ بیوی سے انہوں نے نکاح کیا ہے وہ ان کو بیٹا ہے کب کہ کوئی یہ اعتراض کرسکے کہ انہوں نے اپنی بہو سے نکاح کرلیا۔ واضح رہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جتنے بیٹے ہوئے ؟ بچپن ہی میں گزر گئے اور کوئی بھی اس عمر کو نہیں پہنچا کہ مرد کہلا سکے۔ صرف لڑکیاں تھیں اور ان میں بھی صرف حضرت فاطمہ (رض) کی اولاد باقی رہی۔ ف ٢ لفظی ترجمہ یہ ہے۔” البتہ وہ اللہ کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے اور نبیوں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ختم کرنے والا “۔ اس سے قطعی طور پر معلوم ہوا کہ محمدﷺ رہتی دنیا تک اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے اور پھر احادیث صحیحہ میں اس خاتم النبین ہونے کی تشریح کردی گئی ہے جس کے بعد کسی التباس کی گنجائش باقی نہیں رہتی اور حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کا نزول ختم نبوت کے منافی نہیں ہے کیونکہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی کی شریعت پر چلیں گے۔ آج تک پوری امت کا یہ متفق علیہ عقیدہ چلا آیا ہے۔ پس ختم نبوت کا منکر قطعی کافر اور ملت اسلام سے خارج ہے۔