سورة الأحزاب - آیت 32

يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو (١) اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے (٢) اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٣ بلکہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج (رض) ہونے کی وجہ سے تمہارا درجہ اور مرتبہ سب سے بلند ہے اور بقیہ عورتوں کیلئے تمہاری حیثیت ایک نمونہ کی ہے۔ اس آیت سے بعض علمائے تفسیر (رح) نے استدلال کیا ہے کہ ” ازواج مطہرات“ سب عورتوں سے افضل ہیں۔ حتیٰ کہ آسیہ ( علیہ السلام) اور مریم ( علیہ السلام) پر بھی ان کو فضلیت حاصل ہے۔ ( دیکھئے سورۃ آل عمران ٤٢) (قرطبی)۔ ف ٤ یعنی لہجہ میں کوئی لوچ اور دانستہ طور پر اختیار کی ہوئی شیرینی نہ ہو بلکہ غیر معمولی درشتی اور خشونت ہونی چاہیے اور آواز بھی ضرورت سے زیادہ بلند نہ ہو۔ ( قرطبی) ف ٥ کہ یہ عورت میری طرف مائل و متوجہ ہو سکتی ہے۔