وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا
اور ایمانداروں نے جب (کفار کے) لشکروں کو دیکھا (بے ساختہ) کہہ اٹھے! کہ انھیں کا وعدہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے دیا تھا اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا (١) اور اس (چیز) نے ان کے ایمان میں اور شیوہ فرماں برداری میں اور اضافہ کردیا (٢)
ف 7کہ اللہ تمہیں آزمائے گا اور پھر جب تم ثابت قدمی دکھائے گے تو تمہاری مددكرے گا۔ ( ابن کثیر)۔ یہ وعدہ قرآن کی متعدد آیات میں مذکور ہے۔ ( دیکھئے سورۃ بقرہ آیت 214 و سورۃ عنکبوت آیت 2، 3) مروی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وحی کے ذریعہ مسلمانوں کو خوشخبری دی کہ عنقریب اللہ تعالیٰ ان پر ریح یعنی آندھی بھیجے گا اور یہ مرعوب ہو کر بھاگ جائیں گے چنانچہ مسلمانوں نے سن کر یہ کہا İهَذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُĬ (قرطبی) ف 8 وہ پہلے سے زیادہ ایمان میں پختہ اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عاشق زارو اطاعت گزار ہوگئے۔ اس آیت میں اس چیز کی دلیل ہے کہ ایمان کم اور زیادہ ہوتا ہے اور یہی اہلحدیث کا مذہب ہے۔ ( وحیدی)۔