أَشِحَّةً عَلَيْكُمْ ۖ فَإِذَا جَاءَ الْخَوْفُ رَأَيْتَهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ تَدُورُ أَعْيُنُهُمْ كَالَّذِي يُغْشَىٰ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَإِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوكُم بِأَلْسِنَةٍ حِدَادٍ أَشِحَّةً عَلَى الْخَيْرِ ۚ أُولَٰئِكَ لَمْ يُؤْمِنُوا فَأَحْبَطَ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا
تمہاری مدد میں (پورے) بخیل ہیں (١) پھر جب خوف و دہشت کا موقعہ آجائے تو آپ انھیں دیکھیں گے کہ آپ کی طرف نظریں جما دیتے ہیں اور ان کی آنکھیں اس طرح گھومتی ہیں جیسے اس شخص کی جس پر موت کی غشی طاری ہو (٢) پھر جب خوف جاتا رہتا ہے تو تم پر اپنی تیز زبانوں سے بڑی باتیں بناتے ہیں مال کے بڑے ہی حریص ہیں (٣) یہ ایمان لائے ہی نہیں (٤) اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام اعمال نابود کر دئیے اور اللہ تعالیٰ پر یہ بہت ہی آسان ہے (٥)۔
ف ١١ یعنی اپنی جانیں تو کیا پیش کریں گے تم سے اپنے مال، اوقات، محنتیں غرض ہر چیز بچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ ف ١ یعنی خطرہ کا وقت گزر جاتا ہے اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوتی ہے اور مال غنیمت ہاتھ آتا ہے۔ ف ٢ یعنی بہادری کے بلند بانگ دعوے کرنے لگتے ہیں اور چوب زبانی سے تمہارا منہ بند کرنا چاہتے ہیں کہ تم ان کی اس روش پر اعتراض نہ کرسکو جو خطرہ کے وقت انہوں نے اختیار کی تھی۔ ( ابن کثیر وغیرہ) ف ٣ یا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ نے ان کے اعمال کے باطل ( کالعدم) ہونے کو ظاہر کردیا کیونکہ ان کے اعمال نیک تھے ہی نہیں کہ انہیں باطل کیا جاتا ہے۔ ( شوکانی) ف ٤ یا انکے اعمال کے باطل ہونے کو ظاہر کرنا آسان ہے۔