سورة السجدة - آیت 13

وَلَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا وَلَٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت نصیب (١) فرما دیتے، لیکن میری بات بالکل حق ہوچکی ہے کہ میں ضرور ضرور جہنم کو انسانوں اور جنوں سے پر کر دونگا (٢)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ١ یعنی یہ کیا بات ہوئی کہ اب تم حقیقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر ایمان لے آئو اور ہم تمہاری سزا موقوف کردیں یا تمہیں دوبارہ دنیا میں بھیج دیں، اس طرح کی جبری ہدایت تو تمہیں پہلے ہی دے سکتے تھے مگر اس سے قیامت یک دن کی جزا سزا بے نتیجہ ہو کر رہ جاتی اور امتحان کا مقصد ہی فوت ہوجاتا۔ اب تو ضروری ہے کہ میرا وہ قول پورا جو میں نے تخلیق آدم کے وقت ابلیس کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا یعنی ( فالحق والحق اقول لا ملان جھنم منک وممن تبعک منعم اجمعین) (ھی : ٨٥) پس حق یہ ہے کہ میں حق بات ہی کہتا ہوں کہ میں جہنم کو تجھ سے اور تیری پیروی کرنے والوں سب سے بھروں گا ( قرطبی، ابن کثیر) ف ٢ یعنی دنیا کے عیش و آرام میں پھنس کر اس دن کے آنے کا خیال تک تمہار ذہنوں میں نہ آتا تھا۔