إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِندَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ ۖ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ
اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال ہو بہو آدم (علیہ السلام) کی مثال ہے جسے مٹی سے بنا کر کے کہہ دیا کہ ہوجا پس وہ ہوگیا۔
ف 4 یہ سورت شروع سے لر کر یہاں تک وفد نجران کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس وفد نے آنحضرت ﷺ سے بحث کے دوران میں حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی بنوہ (بیٹا ہونا) پر اس سے استدلال کیا کیا کہ وہ بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں۔، اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تر دید فرمائی کہ اگر بغیر باپ کے پیدا ہو با بنوہ کی دلیل ہوسکتا ہے تو آدم ( علیہ السلام) جو ماں باپ کے بغیر پیدا ہوئے وہ بالا ولیٰ اللہ کا بیٹا کہلا نے کے حقدار ہیں مگر نہ یہ صراحتاباطل ہے۔ اصل میں اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ ( علیہ السلام) کی طرح حضرت مسیح ( علیہ السلام) کو بھی کن سے پیدا کر کے اپن قدرت کاملہ کو ظاہر فرمادیا ہے۔ (اب ن کثیر )