سورة لقمان - آیت 25

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمان و زمین کا خالق کون ہے؟ تو ضرور جواب دیں گے کہ اللہ (١) تو کہہ دیجئے کہ سب تعریفوں کے لائق اللہ ہی ہے (٢) لیکن ان میں اکثر بے علم ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1” کہ میری صداقت اور تمہارا ہونا ثابت ہوگیا اور تم نے خود ہی اعتراف کرلیا۔“ (ابن کثیر، کبیر) یا مس موقع پر ’ دشکر خدا کا“ کہنے کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جب تم مانتے ہو کہ زمین و آسمان کو دا ہی نے بنایا ہے۔ تو شکر بھی اسی کا بجا لائو، دوسروں کے سامنے ماتھے کیوں رگڑتے پھرتے ہو۔ ف 2 یعنی یہ نہیں سمجھتے کہ جب خدا کو زمین و آسمان کا خلاق مان لیا تو ضروری ہے کہ بندگی بھی صرف اسی کی کی جائے۔ (شوکانی )