سورة لقمان - آیت 17

يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم رکھنا اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آئے صبر کرنا (١) (یقین مان) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے (٢)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 12 یعنی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے میں تجھے جو مصیبتیں پیش آئیں انہیں صبر و ہمت سے برداشت کر اس لئے کہ یہ فریضہ جس نے جب بھی انجام دیا اس پر لازماً مصیبتوں کی پہاڑ ٹوٹے اور دنیا والے اس کے دشمن ہوگئے۔ ف 13 یعنی نماز قائم کرنا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ف 14 یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کی تاکید فرمائی ہے اور انہیں اپنے بندوں پر فرض قرار دیا ہے۔ عزم الامور کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نیکی کا حکم دینے اور برائی سیر وکنے کا یہ کام بڑے عزم و ہمت کا کام ہے۔ کم ہمت لوگوں کے بس میں نہیں ہے کہ اس کی سختیاں جھیل سکیں، اس لئے اپنے عزم و ہمت پیدا کر اور اس کا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ مکارم اخلاق میں سے ہے۔