سورة الروم - آیت 49

وَإِن كَانُوا مِن قَبْلِ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْهِم مِّن قَبْلِهِ لَمُبْلِسِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یقین ماننا کہ بارش ان پر برسنے سے پہلے پہلے تو وہ ناامید ہو رہے تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 اوپر رسولوں کے بھیجنے کا ذکر کیا یا تھا اور یہاں بارش بھیجنے کا اس میں اشارہ ہے کہ رسول کی آمد بھی انسان کی اخلاقی اور روحانی زندگی کے لئے ویسی ہی رحمت ہے جیسی اس کی مادی و معاشی زندگی کے لئے بارش کی آمد، بارش سے اگر زمین زندہ ہوتی ہے اہر طرف کھیتیاں لہلہانے لگتی ہیں نوروں کی آمد سے انسان کے دلوں کی کھیتیاں سرسبز ہوتی ہیں اور اس میں نبوت کی ضرورت پر دلیل بھی ہے کہ جس نے اس زمین کی اصلاح کا بندوبست کیا ہے وہ تمہارے دلوں اور روحوں کی زمین کو زندہ اور سرسبز کرنے کا انتظام کیوں نہ کرے گا۔ آیت کریمہ میں انظر کا کلمہ اللہ تعالیٰ کی قدرت عظیمہ پر تنبیہ کے لئے ہے۔ (کبیر روح)