سورة الروم - آیت 41

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

خشکی اور تری میں لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انھیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وہ باز آجائیں (١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 خشکی سے مراد زمین، تری سے مراد سمندر اور فساد (خرابی) سے مراد ہر آفت اور مصیبت ہے چاہے وہ جنگ و جدال اور قتل و غارت کی صورت میں نازل ہو یا قحط، بیماری،فصلوں کی تباہی، تنگ حالی، سیلاب اور زلزلہ وغیرہ کی صورت میں آیت کا مطلب یہ ہے کہ برو بحر (عالم) ہیں جو فتنہ و فساد بپا ہے اور آسمان کے نیچے جو ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں یہ سب شرک کی وجہ سے ہیں جب سے لوگوں نے توحید (دین فطرت) کو چھوڑ کر شرک کی راہیں اختیار کی ہیں اس وقت سے یہ ظلم و فساد بھی بڑھ گیا ہے اور شرک جیسے قولی اور اعتقادی ہوتا ہے اسی طرح شرک عملی بھی ہے جو فسق و فجور اور معاصی کا روپ دھار لیتا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ شرک اعتقادی اور قولی تو جہنم میں خلودکا موجب ہوگا مگر شرک عملی( فسق و معصیت) موجب خلود نہیں بنے گا۔ (کبیر ۔ رازی) ف 3 پوری سزا تو آخرت میں ملے گی مگر یہ تھوڑے سے عذاب کا نمونہ ہے۔ ممکن ہے کہ لوگ شرک و معصیت چھوڑ کر توحید اور اطاعت کی راہ اختیار کریں۔