وَإِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُم مُّنِيبِينَ إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا أَذَاقَهُم مِّنْهُ رَحْمَةً إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ
لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کیطرف (پوری طرح) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں، پھر جب وہ اپنی طرف سے رحمت کا ذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے۔
ف 2 معلوم ہوا کہ توحید کی شہادت ہر انسان کے دل کی گہرائیوں میں موجود ہے، چاہے وہ زبان سے اس کا اقرار نہ کرے مگر واقعات سے اس کی شہادت ملتی ہے شاہ صاحب فرماتے ہیں ” جیسے بھلے برے کام ہر انسان کی جبلت پہنچاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہونا بھی ہر ایک کی جبلت جانتی ہے ڈر کے وقت کھل جاتی ہے۔“ ف 3 چنانچہ وہ دوسروں معبودوں کی نذریں ماننے اور چڑھاوے چڑھانے لگتا ہے اور کہنا شروع کردیتا ہے کہ ہم سے یہ مصیبت فلاں بزرگ یا فلاں آستانہ کے صدقے میں ٹلی ہے۔