سورة الروم - آیت 25

وَمِنْ آيَاتِهِ أَن تَقُومَ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ بِأَمْرِهِ ۚ ثُمَّ إِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً مِّنَ الْأَرْضِ إِذَا أَنتُمْ تَخْرُجُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اسی کے حکم سے قائم ہیں، پھر بھی جب وہ تمہیں آواز دے گا صرف ایک بار کی آواز کے ساتھ ہی تم سب زمین سے نکل آؤ گے (٢)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 اس نے ایسی کشش رکھی ہے کہ ہر چیز اپنے مرکز ثقل پر قائم ہے اور ایک جسم دوسرے جسم کو اس طرح کھینچے ہوئے ہے کہ وہ جسم آپس میں ٹکراتے نہیں۔ اگر اس کا حکم نہ ہو تو سب جسم ایک دوسرے سے ٹکرا جائیں اور یہ نظام درہم برہم ہوجائے۔ ف 2 یعنی جس قادر مطلق نے یہ محیر العقول نظام قائم کیا ہے اس کے لئے یہ ہرگز مشکل نہیں ہے کہ وہ تمہیں یک بارگی پکارے اور تم اس کی آواز سن کر فوراً کھڑے نہ ہوجائو۔ یہاں پکارنے سے مراد ” نفخہ ثانیہ“ یعنی نفخہ بعث ہے۔ جیسے فرمایا :İ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ ‌قِيَامٌ ‌يَنْظُرُونَ Ĭ (قرطبی)