وَمِنْ آيَاتِهِ أَن تَقُومَ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ بِأَمْرِهِ ۚ ثُمَّ إِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً مِّنَ الْأَرْضِ إِذَا أَنتُمْ تَخْرُجُونَ
اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اسی کے حکم سے قائم ہیں، پھر بھی جب وہ تمہیں آواز دے گا صرف ایک بار کی آواز کے ساتھ ہی تم سب زمین سے نکل آؤ گے (٢)
ف 1 اس نے ایسی کشش رکھی ہے کہ ہر چیز اپنے مرکز ثقل پر قائم ہے اور ایک جسم دوسرے جسم کو اس طرح کھینچے ہوئے ہے کہ وہ جسم آپس میں ٹکراتے نہیں۔ اگر اس کا حکم نہ ہو تو سب جسم ایک دوسرے سے ٹکرا جائیں اور یہ نظام درہم برہم ہوجائے۔ ف 2 یعنی جس قادر مطلق نے یہ محیر العقول نظام قائم کیا ہے اس کے لئے یہ ہرگز مشکل نہیں ہے کہ وہ تمہیں یک بارگی پکارے اور تم اس کی آواز سن کر فوراً کھڑے نہ ہوجائو۔ یہاں پکارنے سے مراد ” نغمہ ثانیہ“ یعنی نغمہ بعث ہے۔ جیسے فرمایا : ثم نفخ فیہ اخری فاذا ھم قیام ینظرون (قرطبی)