سورة العنكبوت - آیت 46

وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ ۖ وَقُولُوا آمَنَّا بِالَّذِي أُنزِلَ إِلَيْنَا وَأُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَإِلَٰهُنَا وَإِلَٰهُكُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور اہل کتاب کے ساتھ بحث و مباحثہ نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو عمدہ ہو (١) مگر ان کے ساتھ جو ان میں ظالم ہیں (٢) اور صاف اعلان کردو کہ ہمارا تو اس کتاب پر بھی ایمان ہے جو ہم پر اتاری گئی اور اس پر بھی جو تم پر اتاری گئی (٣) ہمارا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔ ہم سب اسی کے حکم برادر ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف5۔ یعنی معقول دلائل اور شائستہ زبان کے ساتھ ان کے انبیا اور ان کی کتابوں کا ادب ملحوظ رکھتے ہوئے۔ یہی حکم اب بھی ہے (ابن جریر) نیز دیکھئے۔ (سورہ نمل :125) ف6۔ یعنی اگر وہ صریح بے انصافی، ضد اور ہٹ دھرمی پر تل جائیں تو ان سے ان کے رویہ کے مطابق سختی کا برتائو بھی کرسکتے ہو۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ ان سے مراد مشرکین اہل کتاب ہیں۔ یا وہ جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایذا رسانی پر تلے رہتے تھے۔ بہرحال یہ آیت مکی ہے اس سے قتال ثابت نہیں ہوتا۔ (روح) ف7۔ یعنی توراۃ، انجیل، زبور اور ان دوسرے صحیفوں پر جو تمہارے انبیا پر نازل ہوئے۔ ایک حدیث میں بھی اسی کی تلقین فرمائی گئی ہے :( لَا تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ ‌وَلَا ‌تُكَذِّبُوهُمْ، ‌وَقُولُوا: آمَنَّا) گویا یہ بھی İ ‌وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ Ĭکی ایک صورت ہے۔ (تنبیہ) پہلی کتابوں کے متعلق اجمالی طور پر یہ تسلیم کرنا تو ضروری ہے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتاری گئی ہیں، مگر عمل صرف قرآن و حدیث پر کیا جائے گا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ ” اہل کتاب سے کوئی مسئلہ دریافت نہ کرو اس لئے کہ وہ خود گمراہ ہوگئے تمہیں ہرگز ہدایت نہ کریں گے“ پھر فرمایا :” اللہ کی قسم، اگر آج موسیٰ زندہ ہوتے تو انہیں بھی میری پیروی کے سوا چارہ نہ ہوتا۔ (شوکانی)