سورة العنكبوت - آیت 45

اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے (١) اور نماز قائم کریں (٢) یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے (٣) بیشک اللہ کا ذکر بڑی چیز ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے (٤)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف1۔ ” اور لوگوں تک اس کے احکام و فرامین پہنچاتا رہ“۔ تاکہ دل میں ایمان، سیرت کی پختگی اور مصائب و شدائد برداشت کرنے کی اطاعت پیدا ہو۔ ف2۔ نماز سے مراد تمام فرض نمازیں ہیں اور اسے درستی سے ادا کرنے کا مطلب پورے ارکان و شرائط و سنن، طمانیت اور خشوع و خضوع سے ادا کرنا ہے۔ (قرطبی) مزید وضاحت کے لئے دیکھئے۔ (سورہ بقرہ حاشیہ آیت3) ف3۔ یعنی آخر کار اس کے بے حیائی اور برے کاموں سے رک جانے کا سبب بنتی ہے۔ اور یہ ناممکن ہے کہ ایک شخص صحیح طور پر نماز گزار ہو اور پھر بے حیائی اور برے کاموں سے بھی چمٹا رہے۔ بعض روایات میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس کی تصریح کی ہے جیسا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (إِنَّهُ ‌سَيَنْهَاهُ مَا تَقُولُ) کہ اس کی یہ عادت اسے چوری سے روک دے گی اور اگر نماز کا یہ اثر انسان کی عملی زندگی میں ظاہر نہ ہو تو سمجھنا چاہئے کہ وہ نماز، نماز ہی نہیں ہے جیسا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :( مَنْ ‌لَمْ ‌تَنْهَهُ صَلَاتُهُ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ ‌فَلا ‌صَلاةَ لَهُ) کہ جس شخص کو اس کی نماز بے حیائی اور برے کام سے نہ روکے، اس کی نماز، نماز ہی نہیں ہے اور دوسری روایت میں مزید فرمایا :( ‌لَمْ ‌يَزِدْ ‌بِهَا مِنَ اللَّهِ إِلا بُعْدًا) کہ اس کی نماز اللہ تعالیٰ سے قرب کی بجائے دوری ہی پیدا کرے گی۔ (ابن کثیر وغیرہ) اور ” تَنْهَى “ کے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ نماز سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ ‌بِهِنَّ ‌الْخَطَايَا) اور ہوسکتا ہے کہ خبر بمعنی امر ہو۔ یعنی جو شخص نماز پڑھتا ہے اسے چاہئے کہ معاصی کو ترک کر دے۔ (قرطبی) ف 4۔ اور نماز اللہ کو یاد کرنے کی بہترین صورت ہے بلکہ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ ہی کی یاد کو تازہ کرتے رہنا ہے۔ جیسے فرمایا İ ‌أَقِمِ ‌الصَّلَاةَ لِذِكْرِي Ĭ کہ میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔ (طہ :14) یا مطلب یہ ہے کہ بندہ تو اللہ کو یاد کرتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے کو یاد کرنا اس سے بڑھ کر ہے اور وہ ہے بندے پر ہدایت اور نور علم کا فیضان۔(قرطبی) شاہ صاحب اپنی توضیح میں لکھتے ہیں۔ ” جتنی دیر نماز میں لگے اتنے تُو ہر گناہ سے بچے۔ امید ہے کہ آگے بھی بچتا رہے اور اللہ کی یاد کو اس سے زیادہ اثر ہے۔ یعنی گناہ سے بچے اور اعلیٰ درجوں پر چڑھے۔“ (موضح)