وَقَالَ إِنَّمَا اتَّخَذْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ أَوْثَانًا مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُم بِبَعْضٍ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُم بَعْضًا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّاصِرِينَ
(حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے) کہا کہ تم نے جن بتوں کی پرستش اللہ کے سوا کی ہے انھیں تم نے اپنی آپس کی دنیاوی دوستی کی بنا ٹھہرالی ہے (١) تم سب قیامت کے دن ایک دوسرے سے کفر کرنے لگو گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگو گے (٢) اور تمہارا سب کا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور تمہارا کوئی مددگار نہ ہوگا۔
8۔ یعنی اس لئے کہ تمہاری اجتماعیت کی عمارت استوار رہے اور گرنے نہ پائے۔ یعنی تم ڈرتے ہو کہ اگر تم نے ان معبودوں کی پرستش چھوڑ دی تو معاشرے کے لوگ ایک دوسرے سے پھٹ جائیں گے اور باہمی دوستی اور محبت کے علاقے کٹ جائیں گے۔ (شوکانی) 9۔ یعنی جب قیامت کے روز عذاب دیکھیں گے تو تمہاری دوستی و محبت کے تمام رشتے کٹ جائیں گے اور تم ایک دوسرے کو ملامت کرو گے، چیلے گروئوں پر لعنت بھیجیں گے۔ اور گرو چیلوں سے لاتعلقی کا اظہار کریں گے۔ تابع اور متبوع ایک دوسرے سے بیزار ہوں گے۔ (دیکھئے بقرہ :166)