سورة العنكبوت - آیت 24

فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا اقْتُلُوهُ أَوْ حَرِّقُوهُ فَأَنجَاهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان کی قوم کا جواب بجز اس کے کچھ نہ تھا کہ کہنے لگے کہ اس مار ڈالو یا اسے جلا (١) دو آخر اللہ نے انھیں آگ سے بچا لیا (٢) اس میں ایماندار لوگوں کے لئے تو بہت سی نشانیاں ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

6۔ ” ان کو آگ میں ڈال دیا“ کی اگرچہ آیت میں تصریح نہیں ہے لیکن بعد کے جملہ ” اللہ تعالیٰ نے اس کو آگ سے بچا دیا“ سے خود بخود نکلتی ہے۔ باقی رہا آگ کا ٹھنڈا ہونا تو اس کی تصریح سورۃ انبیا کی اس آیت میں کردی گئی ہے : قلنا یا نارکونی بردا و سلاما علی ابرایم۔ (آیت :69) ہم نے کہا اے آگ ابراہیم ( علیہ السلام) کے لئے ٹھنڈک اور راحت بن جا۔“ ظاہر ہے کہ اگر حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا ہی نہ گیا ہو تو آگ کو یہ حکم دینے کے کوئی معنی ہی نہیں ہیں اور نہ یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں آگ سے بچا یا۔7۔ کہ کس طرح حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے اپنے خاندان اور اپنی قوم کی مخالفت مول لی اور بڑی سے بڑی آزمائش کا سامنا کیا حتی کہ آگ میں ڈال دیئے گئے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ہر موقع پر ان کی مدد فرمائی اور آگ تک کو ان پر ٹھنڈک اور آرام بن جانے کا حکم دیا۔ (شوکانی وغیرہ)