قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
کہہ دیجئے! کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی (١) کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے ابتداء پیدائش کی۔ پھر اللہ تعالیٰ ہی دوسری نئی پیدائش کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
1۔ بلکہ دوبارہ پیدا کرنا ” نشات اولی“ سے زیادہ آسان ہے۔ جیسے فرمایا : وھو الذی یبداء الخلق ثم یعیدہ و ھو اھون علیہ۔ اور وہی ہے جو خلق کی ابتدا کرتا ہے اور پھر اس کا اعادہ کرتا ہے اور یہ اعادہ (دوبارہ پیدا کرنا) اس کے لئے آسان تر ہے۔ (روم :27) 2۔ مطلب یہ ہے کہ پہلی پیدائش کیا کم عجیب ہے جو باوجود اتنی کثرت کے اپنے رنگ و طبائع اور بولیوں کے اعتبار سے باہم مختلف ہے اور پھر آدمی کس طرح مختلف اطوار کے بعد پیدا ہوتا ہے تو جو پروردگار ایسے عجیب کام کرتا ہے۔ اس کے لئے کیا مشکل ہے کہ انسان کو دوبارہ پیدا کرسکے۔ (وحیدی بتصرف)